Land measurement of the Punjab, mauza

پنجاب کی زمینی پیمائش۔

برصغیر میں سرکاری سطح پر زمینوں کے انتظام کی تاریخ شیر شاہ سوری سے شروع ہو کر اکبراعظم اور برطانوی راج سے لے کر پنجاب میں موجودہ پٹواری نظام تک پھیلی ہوئی ہے انگریز نے 1860 عیسوی میں اس مںصوبے پر کام شروع کیا اور 1900 عیسوی میں پہلا بندوبست اراضی ہوا۔ 1940 عیسوی کے بندوبست میں اس نظام کو صحیح معنوں میں موثر طریقے سے نافذ کیا گیا۔ آج بھی ہمارے ملک میں بنیادی طورپر اصل ریکارڈ 1939-40 عیسوی کا ہی چل رہا ہے۔ جب برطانوی حکومت نے محکمہ مال کا آغاز کیا تو 40 کتابیں تیار کی گئیں۔ سب سے پہلے ‘”شرط واجب العرض” نامی کتاب وجود میں آئی، جو شاید سب سے اہم دستاویز کہلائی جا سکتی ہے۔ اس دستاویز میں ہر گاؤں کو ‘ریونیو سٹیٹ’ قرار دے کر اس کی مکمل تفصیل درج کی گئی جس میں گاؤں کے نام کی وجہ، اس کے پہلے آباد کرنے والوں کے نام، قومیت، عادات و خصائل، ان کے حقوق ملکیت حاصل کرنے کی تفصیل، رسم و رواج، مشترکہ مفادات کے حل کی شرائط اور حکومت کے ساتھ گاؤں کے لوگوں کے معاملات طے کرنے جیسے قوانین کا تذکرہ، زمینداروں، زراعت پیشہ، غیر زراعت پیشہ دستکاروں، حتیٰ کہ پیش اماموں تک کے حقوق و فرائض، فصلوں کی کٹائی کے وقت دی جانے والی شرح اجناس کی ادائیگی (تاکہ نظام چلانے والوں کو تنخواہ دی جا سکے)۔ اس کے علاوہ نمبردار اور چوکیدارکے فرائض اور ذمہ داریاں طے ہوئیں۔ گویا ہر گاؤں کے جملہ معاملات کے لیے ‘شرط واجب العرض’ وجود میں لائی گئی جو آج بھی ریونیو ریکارڈ کا حصہ ہے۔

khhevat, khhattauni, khasrah

Note

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *